بنگلورو۔29/جولائی(عبدالحلیم منصور؍ایس او نیوز) مہادائی ٹریبونل میں حکومت کرناٹک کے خلاف فیصلے پر شمالی کرناٹک میں کسانوں اور عوام کی طرف سے زبردست احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی۔ شمالی کرناٹک کے بیشتر اضلاع میں کل جمعرات کو غیرمعلنہ کرفیو جیسی صورتحال رہی، جبکہ ریاست بھر کی کنڑا تنظیموں نے کل سنیچر 30 جولائی کوکرناٹک بند کا علان کیا ہے۔
جمعرات کومتعدد علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرے کئے۔ و زیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے پتلے نذر آتش کئے۔ اور حکومتوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف آج مختلف تنظیموں کی طرف سے معلنہ کرناٹک بند کا زبردست ردعمل ان علاقوں میں دیکھا گیا۔جابجا راستہ روکو احتجاج، بسوں پر پتھراؤ، سڑکوں پر ٹائر جلانے کے واقعات پیش آئے۔ ہبلی سمیت مختلف مقامات پر احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کو ہلکے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ شمالی کرناٹک کے چار اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے کلسا بنڈوری کینال کو پانی مہیا کرانے کے سلسلے میں پچھلے ایک سال سے ہبلی، دھارواڑ، نولگند، نرگند، بلگاوی وغیرہ میں احتجاج جاری ہے۔ مہادائی ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کو پانی فراہم کرنے سے صاف انکار پر ان علاقوں میں احتجاجی بھڑک اٹھے۔ اس کے علاوہ بنگلور، چکبالاپور، کولار، ٹمکور اور دیگر اضلاع میں بھی مہادائی ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف احتجاج اور مظاہرے شدت اختیارکرگئے۔ بنگلور میں کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھا اور مختلف کنڑا نواز تنظیموں کے کارکنوں نے میسور بینک سرکل میں احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے کیمپے گوڈا روڈ پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا۔ان لوگوں نے الزام لگایا کہ کلسا بنڈوری معاملے میں کرناٹک کو انصاف دلانے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ سدرامیا کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ احتجاجیوں نے ان دونوں لیڈروں کے پتلے نذر آتش کئے۔کل دوپہر مہادائی ٹریبونل کے جج جسٹس جی ایم پانچال نے ریاستی حکومت کی طرف سے دائر عبوری عرضی کو خارج کرتے ہوئے پانی فراہم کرنے سے تکنیکی بنیادیں بتاکر انکار کردیاتھا، اس کے فوراً بعد ہی شمالی کرناٹک بھڑک اٹھا۔ہبلی دھارواڑ، بلگام، نرگند، نولگند، رام درگ، سودتی اور دیگر علاقوں میں عوام کے احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کرلی۔ فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے رعیت سنگھا اور کرناٹکا رکشنا ویدیکے کی طرف سے آج شمالی کرناٹک میں بند کی آواز پر عوام کا زبردست ردعمل دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ چکبالاپور، کولار، چامراج نگر، گدگ، ہاویری، داونگیرے، باگلکوٹ وغیرہ میں بھی کسانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ہبلی کے چنما سرکل میں ٹائر جلا کر احتجاج کئے جانے کے دوران قطب الدین قاضی اور ہیمنت گوڈا نامی دوکسانوں نے اس فیصلے پر اپنا احتجاج درج کرنے کیلئے اقدام خود سوزی کیا۔ فوری طور پر انہیں قریبی اسپتال پہنچایا گیا۔ باگلکوٹ،ہاویری اور آس پاس کے علاقوں میں بھی بند کا زبردست ردعمل دیکھا گیا۔عوام نے رضاکارانہ طور پر اپنی دکانیں بند رکھیں۔سرکاری بسیں بھی ان علاقوں میں مسلسل چوتھی دن غائب رہیں۔ گدگ ضلع کے رون تعلقہ میں احتجاجیوں نے ایک پوسٹ آفس پر حملہ کیا اور یہاں کے شیشے چکناچور کردئے۔ہبلی کے ترکاری مارکیٹ میں گھس کر احتجاجیوں نے چھوٹی موٹی تجارت میں مصروف تاجروں کی ترکاریاں سڑکوں پر پھینک دیں۔ نرگند اور نولگند میں احتجاج نے کل سے ہی پرتشدد شکل اختیار کرلی ہے۔ جس کی وجہ سے آج بھی یہاں بند مکمل رہا اور پولیس کا مقعول بندوبست کیا گیا ہے۔ ہبلی دھارواڑ میں داخل ہونے والی شاہراہ پر احتجاجیوں نے بڑے بڑے پتھر پھیلا دئے تھے، جس کی وجہ سے بنگلور ممبئی شاہراہ پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ اس احتجاج کی وجہ سے شمالی کرناٹک کے بیشتر اضلاع میں تعلیمی اداروں کو چھٹی کا اعلان کیا جاچکا ہے۔
مہادائی مسئلے کی گونج لوک سبھا میں؛ کانگریس اور بی جے پی ممبران میں تکرار
دریائے مہادائی کے پانی کی تقسیم کے مسئلے پر ٹریبونل کے تازہ فیصلے سے کرناٹک میں پیدا شدہ صورتحال آج لوک سبھا میں زیر بحث آئی۔ بلگام کے بی جے پی رکن سریش انگڑی نے توجہ دلاؤ نوٹس کے تحت ایوان میں یہ معاملہ اٹھایا اور کہاکہ مہادائی آبی تنازعہ کے سلسلے میں ٹریبونل کے فیصلے سے کرناٹک کے عوام مشتعل ہیں، اسی لئے انہیں جلد از جلد انصاف دلایا جانا چاہئے۔دوران تقریر انہوں نے مہادائی تنازعہ کیلئے صدر کانگریس سونیا گاندھی کو ذمہ دار ٹھہرایا، جس پر کانگریس اراکین نے سخت اعتراض کیا۔چکوڈی کے کانگریس رکن پارلیمان پرکاش ہکیری نے سریش انگڑی کے بیان پر سخت اعتراض کیا اور الزام لگایا کہ وہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کو بچانے کیلئے ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مہادائی تنازعہ کو ٹریبونل کے دائرہ سے باہر سلجھانے کیلئے بارہا کرناٹک کی سبھی سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے نمائندگی کی، لیکن مودی نے اس مسئلے کو سلجھانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ سریش انگڑی نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے اس مسئلے کو سلجھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، مہادائی ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کو عبوری راحت کی توقع کی جارہی تھی، مسٹر سریش انگڑی نے کہاکہ ان توقعات کے برخلاف ٹریبونل نے کرناٹک کے خلاف جو فیصلہ سنایا ہے وہ افسوسناک ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ 2006میں سونیاگاندھی نے خود کہاتھاکہ مہادائی سے کرناٹک کو ایک قطرہ پانی بھی فراہم نہیں کیا جائے گا۔ اس پر کانگریس اراکین نے سخت اعتراض کیا اور کہاکہ موجودہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ تمام ریاستوں کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں۔ پرانی باتیں چھیڑ کر بی جے پی ذمہ داری سے اپنا دامن بچانے کی کوشش نہ کرے۔ سریش انگڑی نے الزام لگایا کہ ٹریبونل کے سامنے کرناٹک کے وکیلوں نے شاید صحیح طریقے سے پیروی نہیں کی ہوگی۔ جس کی وجہ سے فیصلہ کرناٹک کے حق میں نہیں ہوپایا ہے۔
30جولائی کو کرناٹک بند، واٹال ناگراج کااعلان
مہادائی تنازعہ پر ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیلئے ریاست بھر کی کنڑا تنظیموں نے 30 جولائی کو کرناٹک بند کا اعلان کیا ہے۔آج کرناٹک کی مختلف تنظیموں کے فیڈریشن کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے کنڑا چلوولی لیڈر واٹال ناگراج نے اعلان کیا کہ ریاست بھر کی مختلف کنڑا نواز تنظیموں اور فلم انڈسٹری کی طرف سے مشترکہ طور پر 30جولائی کو بند کے اہتمام کا فیصلہ کیا ہے۔شمالی کرناٹک کے اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے مہادائی ندی سے 7.5 ٹی ایم سی فیٹ پانی کی فراہمی کیلئے حکومت کرناٹک کی طرف سے درج عبوری عرضی کو ٹریبونل کی طرف سے مسترد کئے جانے کے فیصلے سے ریاستی عوام سخت ناراض ہیں۔ انہوں نے ہفتے کے بند کو کامیاب بنانے کیلئے ریاستی عوام سے پرزور اپیل کی اور کہاکہ کرناٹک کے ساتھ جو انانصافی ہوئی ہے اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔اس بند کی ریاستی فلم انڈسٹری نے بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہفتے کے روز فلم انڈسٹری سے جڑی سبھی سرگرمیاں بشمول فلموں کی نمائش بند رہے گی۔ کرناٹکا فلم چیمبر آف کامرس کے چیرمین سارا گووند نے فلمی سرگرمیوں کو بند رکھے جانے کا اعلان کیا۔ آج ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف رعیت سنگھا اور مختلف کنڑا نواز تنظیموں کی طرف سے کرناٹک بند منانے کی آواز پر شمالی کرناٹک میں زبردست ردعمل دیکھا گیاتو جنوبی حصوں میں کولار، ٹمکور اور چکبالاپور میں اس بند کا ملا جلا ردعمل دیکھا گیا۔
مہادائی تنازعہ کا نتیجہ،کرناٹک گوا بس سرویس معطل
مہادائی تنازعہ پر ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کے خلاف فیصلہ سنائے جانے کے خلاف شمالی کرناٹک کے بعض اضلاع میں عوام کے شدید ردعمل اور پرتشدد واقعات کو دیکھتے ہوئے کرناٹک اور گوا کے درمیان بسوں کی آمد ورفت کے سلسلے کو قطع کردیاگیاہے۔ ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف کل سے ہی شمالی کرناٹک کے بیشتر اضلاع میں مسلسل احتجاجی مظاہرے شروع ہوچکے ہیں، آج ان اضلاع میں مکمل طور پر بند کا اہتمام کیا گیا۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے آج صبح سے ہی ریاست میں داخل ہونے والی گوا کی سرکاری بسوں کو سرحد پر ہی روک دیا گیا۔اسی طرح بلگام سے گوا کی طرف جانے والی کے ایس آر ٹی سی بسوں کو بھی روک دیا گیا۔ محکمہئ ٹرانسپورٹ کے افسران نے اعلان کیا ہے کہ صورتحال میں سدھار کے بعد دونوں ریاستوں کے درمیان بس سرویس بحال کرنے کے سلسلے میں فیصلہ لیا جائے گا۔
مہادائی مسئلے پر حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہو: بی جے پی
مہادائی تنازعہ کے سلسلے میں ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے۔یہ مشورہ آج ریاستی بی جے پی نے دیا ہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی اور سابق وزیرآبپاشی بسوراج بومئی نے ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریبونل نے جو فیصلہ دیا ہے وہ ٹریبونل کے قیام کے بنیادی مقصد کے برخلاف ہے، اسی لئے کرناٹک کو قانونی جدوجہد کے ذریعہ اس ناانصافی کو دور کرنے کی کوشش آگے بڑھانی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ٹریبونل کی طرف سے دئے گئے فیصلوں میں کئی خامیاں ہیں ان تمام کی نشاندہی کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں خصوصی عرضی دائر کرنے کیلئے حکومت کو پہل کرنی چاہئے۔انہوں نے اس میں تاخیر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔مہادائی ٹریبونل کے فیصلے کے پیش نظر انہوں نے قانونی جنگ کوآگے بڑھانے کیلئے فوری طور پر کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ ٹریبونل نے جو فیصلہ سنایا ہے اس کیلئے حکومت کرناٹک کی لاپرواہی ذمہ دار ہے۔ تاہم سیاسی الزام تراشیوں سے بالاتر ہوکر تمام سیاسی پارٹیوں کو ریاست کے مفادات کی حفاظت کیلئے مستعد ہوجانا چاہئے۔ ریاست کے پانی،زبان اور زمین کی حفاظت کیلئے بی جے پی ہمیشہ حکومت کا ساتھ دے گی۔ بومئی نے کہاکہ یہ تنازعہ دس سال پرانا ہے، ا س کیلئے مودی حکومت کو نشانہ بنانا اور اس کے خلاف تحریک چلانا درست نہیں۔ یو پی اے حکومت کے دور میں مہادائی ٹریبونل کی تشکیل عمل میں آئی۔اسی لئے مرکز کی موجودہ حکومت کو بدنام کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہادائی تنازعہ کے سلسلے میں جب ریاست کے کل جماعتی وفد نے نریندر مودی سے ملاقات کی تو اس موقع پر مودی نے خود اس مسئلے میں مداخلت کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ مداخلت کرنے کی بجائے آپسی بات چیت سے مسئلے کو سلجھانے کا مشورہ دیاتھا۔ مودی نے کہاتھاکہ گجرات کے تلخ تجربات کے نتیجہ میں انہوں نے آبی تنازعات میں مداخلت نہ کرنے کا موقف اپنایا ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے اس وضاحت کے بعد ریاستی حکومت کو ضروری قدم اٹھانے چاہئے تھا۔ لیکن حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں پیروی کرنے میں لاپرواہی کے نتیجہ میں فیصلہ کرناٹک کے خلاف ہوا ہے۔ ابھی وقت ضائع نہیں ہوا ہے، فوری طور پر بی جے پی گوا اور مہاراشٹرا کے وزرائے اعلیٰ کو منانے تیار ہے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی گوا اور مہاراشٹرا کے اپوزیشن لیڈران کو راضی کروائیں تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔ اس موقع پر رکن اسمبلی سی ٹی روی بھی موجود تھے۔
مہادائی تنازعہ پر وزیر اعظم فوراً مداخلت کریں: کاگوڈتمپا
مہادائی آبی تنازعہ کے سلسلے میں کرناٹک سے ناانصافی ہوئی ہے۔ اسی لئے مرکزی حکومت کو اس میں فوری دلچسپی لیتے ہوئے کرناٹک کو انصاف دلانا چاہئے۔ یہ بات ریاستی وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا نے کہی۔ بیدر میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بی جے پی اس معاملے پر وزیر اعلیٰ سدرامیا یا ریاستی حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش بسیار نہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ اس تنازعہ کو باہمی طور پر سلجھانے کیلئے وزیراعظم اگر دلچسپی دکھائیں گے تو اسے آسانی سے سلجھایا جاسکتا ہے۔ تینوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو طلب کرکے اگر معاملہ سلجھانے کیلئے پہل کی جائے تو منٹوں میں اسے سلجھایا جاسکتا ہے، کرناٹک کے ساتھ جو ناانصافی ہورہی ہے اسے بھی ختم کیاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کو فوراً تینوں ریاستوں میٹنگ طلب کرنی چاہئے۔ تاکہ اس مسئلے پر بات چیت کی جاسکے۔ ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ایک بار پھر وزیراعظم سے اس سلسلے میں نمائندگی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ بین ریاستی آبی تنازعات کے سلسلے میں سابقہ حکومتوں نے ٹریبونل کے ذریعہ معاملہ سلجھانے کی پہل کی لیکن اب مہادائی مسئلے میں کرناٹک سے جو کھلی ناانصافی ہوئی ہے اسے دیکھتے ہوئے بین ریاستی تنازعات کو بات چیت کے ذریعہ ہی سلجھانے کا راستہ نظر آرہا ہے۔
کل جماعتی وفد وزیراعظم سے نمائندگی کرے: اسپیکر
ریاستی اسمبلی اسپیکر کے بی کولیواڈ نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مہادائی آبی تنازعہ کے سلسلے میں مرکز سے نمائندگی کیلئے ایک بار پھر کل جماعتی وفد دہلی لے جایا جائے۔ آج ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مہادائی تنازعہ کو سلجھانے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کی مداخلت ناگزیر ہے۔ اس سے پہلے ہی ان سے نمائندگی کی گئی، لیکن اس پر ان کا جو بھی ردعمل تھا اب اسے فراموش کرکے فوری طور پر ان سے نمائندگی کی جانی چاہئے۔ غیر ضروری طور پر سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے گریز کریں اور شمالی کرناٹک کے عوام کے مفاد کی خاطر متحد ہوکر نمائندگی کیلئے تیاری کریں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی اور کانگریس کو مل کر مرکزی حکومت پر یہ دباؤ ڈالنا چاہئے کہ فوری طور پر گوا اور مہاراشٹرا کے وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ طلب کی جائے تاکہ اس پیچیدہ مسئلے کو سلجھانے کیلئے کوئی راستہ نکالا جاسکے۔